jcm-logo

اپنے گناہوں کے لئے خُدا کو قصوروار ٹھہرانہ

بہت سے لوگ اپنے گناہوں کی معافی کے لئے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔ جس میں وہ خُدا کو اپنے گناہوں کے لئے قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ” خُدا نے مجھے یہ سب کرنے دیا ہے”۔ کسی کو اپنے گناہ کے لئے قصوروار ٹھہرانہ بہت بُری بات ہے، لیکن یہ اُس سے بھی بدتر ہو جاتا ہے کہ جب آپ خُدا کو بھی اِس میں شامل کر لیتے ہیں۔

ہمیں بُرائی کے لئے اُکسایہ جا سکتا ہے کیونکہ ہمارے اندر حکمت، رحانی طاقت اور پاکیزگی کی کمی ہے۔ لیکن خُدا کے اندر اِن چیزوں کی کمی بلکل نہیں آسکتی۔ شیطان کبھی بھی خُدا پر غالب نہیں آسکتا اور نہ ہی وہ کبھی بھی خُدا کو کسی چیز کے لئے  اُکسا سکتا ہے۔

ہمیں مسیحی ہوتے ہوئے یہ سیکھنا چاہیے کہ خُدا ہمیں گناہ کرنے کا حکم نہیں دیتا۔ یعقوب رسول نے بھی ( یعقوب 1 باب 13 سے 15 آیات ) میں مکمل طور پر اپنے گناہوں کی وجہ سے خُدا کو قصوروار ٹھہرانے کے رویے کی مذمت کی ہے۔ جس میں یہ لکھا ہے کہ : ” جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جاسکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔ ہاں ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھینچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔ پھر خواہش حاملہ ہو کر گناہ کو جنتی ہے اور گناہ جب بڑھ چکا تو موت پیدا کرتا ہے”۔

خُدا شاید اپنے بچوں کا امتحان لے۔ ایک ایسا عمل جسے اِس لئے بنایا گیا تاکہ اُنہیں پاکیزہ اور مضبوط بنایا جائے، لیکن وہ اُنہیں گناہوں کی طرف جانے کو نہیں کہتا۔ استثناء کے بغیر، گناہ تب ہوتا ہے جب وہ اِنسان کے دِل میں ہمدردی کی حد سے بڑھ جاتا ہے۔ اور اِنسان کسی کو بھی اِس کا قصوروار نہیں ٹھہراتا بلکہ صرف اپنے آپ کو ٹھہراتا ہے۔