jcm-logo

روحانی موت سے کیا مُراد ہے؟

روحانی موت سے کیا مُراد ہے؟ - جسمانی موت - خدا کی راہ - پیدائش کی کتاب

جسمانی موت سے مُراد روح کا جسم سے الگ ہونا ہے۔ روحانی موت سے مُراد ہے خدا سے الگ ہونا یعنی خدا کی راہ سے دور ہونا ہے۔ پیدائش کی کتاب میں خدا آدم سے کہتا ہے کہ اُس خاص درخت کا پھل مت کھانا کیونکہ اُس کے کھانے سے تمہیں موت ملے گی۔ آدم نے اُس درخت سے تو کھایا لیکن وہ جسمانی طور پر نہیں مرے لیکن روحانی طور پر اُن کی موت ہوئی اور وہ خدا سے دور ہوگئے۔ خدا نے ” روحانی موت ” کے بارے میں کہا تھا جس کو وہ نہیں سمجھ پائے۔ پھر جب آدم اور حوا نے خدا کی آواز سُنی تو اپنے آپ کو چھُپا لیا۔ لیکن اُنہوں نے وہ روحانیت کھو دی اور وہ روحانی طور پر مر گئے۔

جو شخص خدا سے دور ہے وہ روحانی طور پر مر چُکا ہے۔ پال اِس کی وضاحت کرتے ہیں افسیوں 4 باب 18 آیت: ” کیونکہ اُن کی عقل تاریک ہو گئی ہے اور وہ اُس نادانی کے سبب سے جو اُن میں ہے اور اپنے دلوں کی سختی کے بائث خُدا کی زندگی سے خارج ہیں”۔

جب ہم مسیح میں نجات پاتے ہیں تو ہماری روحانی موت ختم ہو جاتی ہے۔ نجات سے پہلے ہم روحانی طور پر مردہ ہوتے ہیں لیکن یسوع مسیح ہمیں نئی زندگی دیتے ہیں۔

کُلسّیوں 2 باب 13 آیت: ” اور اُس نے تُمہیں بھی جو اپنے قُصُوروں اور جِسم اور کی نامختُونی کے سبب سے مُردہ تھے اُس کے ساتھ زندہ کیا اور ہمارے سب قُصُور مُعاف کِئے”۔

آپ اِس بارے میں سوچیں کہ یسوع نے لعزر نامی شخص کو بیماری سے نجات دی تھی۔ لعزر اپنی مردہ حالت کو لے کر کچھ بھی نہیں کرسکتا تھا کیونکہ وہ بہت بیمار تھا۔ وہ اپنے ارد گرد کی دُنیا سے مدد نہیں لے پا رہا تھا اور اُس کو کوئی بھی شفاء نہیں دے پایا۔ مسیح نے اُسے نجات دی۔ کیونکہ ” قیامت اور زندگی صرف مسیح ہے”۔ مسیح کی آواز پر لعزر زندگی سے بھر گیا اور اُسے شفاء مل گئی۔ اِسی طرح ہم بھی بیمار ہیں، ہم بھی روحانی طور پر مُردہ ہیں اور ہم تب تک نئی زندگی نہیں پا سکتے جب تک ہمیں یسوع مسیح نجات نہ دیں۔ آمین!