jcm-logo

کیا جھوٹ بولنا گناہ ہے؟ انجیل مقدس اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

کیا جھوٹ بولنا گناہ ہے؟ انجیل مقدس اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ - خدا کو جھوٹ ناپسند

انجیل مقدس نے یہ بات صاف ظاہر کر دی کہ جھوٹ بولنا گناہ ہے اور یہ خدا کو سخت ناپسند ہے. اس دنیا کا پہلا جھوٹ شیطان نے حوا کے ساتھ بولا تھا اور اس جھوٹ پر یقین کی وجہ ان دونوں کو خدا نے ناپسند کیا اور باغ عدن سے دونوں کو باہر نکال دیا. خدا کے دس حکم جو اس نے موسیٰ کے ذریعے ہم تک پہنچائے اس میں بھی جھوٹ نہ بولنے کا حکم دیا گیا. خروج 20 باب 16 آیت: "تو اپنا پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا”۔

انجیل مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ جھوٹ بولنا شیطان کا کام ہے اور شیطان جھوٹ کا باپ ہے. روزمرہ کی زندگی میں ہم بہت جھوٹ بولتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ جھوٹ بولنا خدا کو سخت ناپسند ہے اور یہ خدا کہ حکموں کے خلاف ہے. ہم سب کو ایک سچا مسیحی ہونے کا وسیلہ سے جھوٹ جیسی لعنت سے دور رہنا ہے. یوحنا 8 باب 44 آیت: "تم اپنے باپ ابلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پورا کرنا چاہتے ہو. وہ شروع ہی سے خونی ہے اور سچائی پر قائم نہیں رہا کیونکہ اس میں سچائی نہیں۔ جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کیونکہ وہ جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ کا باپ ہے”۔

جبکہ ہمارا خداوند یسوع المسیح راہ، حق اور زندگی ہے. وہ جھوٹ کو اور جھوٹے انسان کو سخت ناپسند کرتا ہے. خدا حق ہے خدا سچائی ہے. یوحنا 14 باب 6 آیت: "یسوع نے اس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا”۔

ہمارا خدا کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور نا اس نے کبھی جھوٹ بولا. کلسیوں 3 باب 9 آیت: "ایک دوسرے سے جھوٹ نہ بولو کیونکہ تم نے پرانی انسانیت کو اس کے کاموں سمیت اتار ڈالا”۔