jcm-logo

یسوع نے صلیب پر خدا کو کیوں پکارا؟

اے عزیزو! بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں اور اِس بات کو سمجھنے کی بھی شاید کوشش کرتے ہیں کہ یسوع مسیح نے صلیب پر یہ کیوں کہا تھا کہ ” اے خدا! اے خدا! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟ ” آئیے اِس بات پر غور کرتے ہیں، ہم سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اَصل میں اِس بات کے اندر کیا مقصَد تھا، کیا وجہ ہے، کیوں یسوع مسیح نے کہا کہ ” اے خدا! اے خدا! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟ ” پہلے آپ کو اِس بات کو سیکھنے کی ضرورت ہے کہ یسوع مسیح آپ کا اور میرا عِوضی بن کر صلیب پر کھڑے تھے، اپنے کسی گناہ کی وجہ سے وہ صلیب پر نہیں چڑھے تھے۔ وہ آپ کی وجہ سے اور ہم سب کی وجہ سے صلیب پر چڑھے تھے، جِن کے ہر ایک گناہ کو اُنہوں نے اپنے اوپر لے لیا تھا اور بائبل یہ سکھاتی ہے کہ آسمان پر ایک اِلزام لگانے والا موجود ہے۔ جِس کا نام اِبلیس اور شیطان کہا جاتا ہے۔

شیطان کا مطلب بھی عبرانی زبان میں اِلزام لگانے والا ہے اور اگر یسوع مسیح کی مصیبت حقیقی نہ ہوتی، اگر یسوع مسیح جو اَذیتیں صلیب پر برداشت کر رہے تھے وہ حقیقی نہ ہوتیں تو اِبلیس خدا کو کہہ سکتا تھا کہ ” یہ تو ڈرامہ ہو رہا ہے "، اِس لیے آپ اِس حقیقت کو پہلے سمجھیں اور غور کریں یسوع مسیح کا انسان کی حیثیت سے صلیب کے اوپر اَذیت جھیلنا بلکل حقیقی تھا۔ وہ کوئی ڈرامہ نہیں ہو رہا تھا کہ یسوع مسیح کو کوڑے مارے جا رہے تھے اُن کے ہاتھوں اور پاؤں میں کیل ٹھوکے جا رہے تھے اُن کو اَذیتیں دی جا رہیں تھیں اور اُن کو کچھ بھی نہیں ہو رہا تھا کیونکہ وہ ایک روحانی انسان تھے یہ نہیں تھا۔ اُن کا اَذیت جھیلنا بلکل حقیقی تھا کیونکہ وہ روحانی انسان، خدا ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انسان بھی تھے مکمل انسان اور مکمل خدا تھے لیکن اُس وقت خدا نے اُن کو ایک انسان کی طرح دیکھا، اِس لیے یسوع نے بھی کہا کہ ” اے میرے باپ! اے میرے باپ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا "۔

صرف وہ دو گھڑیاں، دو وقت ایسے تھے جب یسوع مسیح نے اپنے اوپر اَذیتوں کو دیکھا اور مصیبتوں کو دیکھا اور ایک انسان ہوتے ہوئے جو اُن کو محسوس ہو سکتا تھا، اُس کی وجہ سے اُنہوں نے کہا ” اے میرے باپ! اے میرے باپ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا ” کیونکہ باپ کا اُن سے جُدا ہونا یسوع مسیح کے لیے سب سے زیادہ دُکھ والی بات تھی۔ اِس لیے یسوع مسیح چلا اُٹھے اور کہا ” اے باپ! اے باپ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا ” اور یہی آپ کی اور میری آواز تھی جو یسوع مسیح کے حلق سے نِکل رہی تھی کہ ” اے باپ! اے باپ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا "۔ خدا اُن سے جُدا کبھی بھی نہیں ہوا تھا لیکن چونکہ وہ آپ کا اور میرا عِوضی بَن کر گُنہگار بن گیا تھا اُس وقت اور خدا گناہ کو دیکھ نہیں سکتا گُنہگار کے ساتھ رہ نہیں سکتا، اِس لیے یسوع مسیح کے حلق سے یہ آواز نکلی ” اے میرے باپ! اے میرے باپ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا "۔

رشید مسیح