jcm-logo

کیا مسلمانوں کا خدا کے ساتھ تعلق ہے؟

کیا مسلمانوں کا خدا کے ساتھ تعلق ہے؟ - ایک جیسی باتیں - یسوع کا سچا پیغام - مُسلمانوں کا اِسلاَم

مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان بہت سی ایک جیسی باتیں پائی جاتی ہیں جب اُس خدا کی قدرت کی بات کی جاتی ہے جسے وہ مانتے ہیں؛ خدا پر یہی ایمان رکھا جاتا ہے کہ وہ ایک ہے، اُسے کسی نے نہیں دیکھا، وہ خود وجود میں آیا، وہ سب کو دیکھتا اور سنتا ہے، وہی پیدا کرنے والا ہے اور ہمیشہ رہے گا….. اِن ملتی جلتی باتوں کے باوجود، جب ہم موازنہ کرتے ہوئے گہرائی میں دیکھتے ہیں تو یہاں پر چند ایک جیسی سطی باتوں سے بھی زیادہ اختلافات ہیں۔ اِسلاَم تثلیت پر اعتراض کرتا ہے مثال کے طور پر، جو مسیحی ایمان رکھتے ہیں کہ خدا، جو ایک میں تین ہیں۔ مسلمان البتہ فرض کرتے ہیں کہ وہ اِن تین عقائد کو غیر منطقی طور پر مانتے ہیں۔ مسلمان واضع طور پر یسوع مسیح کو خدا ماننے سے انکار کرتے ہیں اور وہ روح القدس کی نزولی سے بھی انکار کرتے ہیں، اِسے "حضرت محمدؐ” کی آمد کے ساتھ ملاتے ہیں۔

مسلمان اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ بائبل یا توریت میں وعدہ کردہ مدد گار نبی محمدؐ ہیں اور وہ بائبل کی پیشن گوئیوں کو پورا کرتے ہیں۔ حضرت محمدؐ جو مسیح کے جی اُٹھنے کے 600 سال بعد آئے اُنہوں نے بائبل کو یسوع کے شاگردوں سے زیادہ جاننے کا دعویٰ کیا جنہوں نے ہر جگہ یسوع کی پیروی کی اور اُس کے سارے واقعات کو درج کیا۔ مسلمان اکثر مسیحیوں پر اِس بات کو لے کر حملہ کرتے ہیں کہ بائبل ایک غلط کتاب ہے، وہ ترجمے کا سہارا لیتے ہوئے اپنے دلائل کی حمایت کرتے ہیں۔ اُن کے مطابق، "چونکہ یسوع مسیح آرامی میں بات کرتے تھے اور اُن کے شاگرد عبرانی میں لکھتے تھے، جس کا پھر یونانی میں ترجمہ ہوا اور آخر کار انگریزی میں آئی، بائبل جعلی اورغیر اخلاقی کتاب ہے کیونکہ یہ ترجمے کے ترجمے کا ترجمہ ہے”۔

وہ اِس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ یسوع مسیح کے شاگرد کئی زبانیں جانتے تھے اور وہ ایک زبان سے دوسری زبان میں اُس بات کا پیغام کھوئے بغیر بلکل سہی ترجمہ کرسکتے تھے۔ مسلمان اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں کہ وہ قرآن پاک کو اُسی زبان میں پڑھتے ہیں جس زبان میں وہ لکھا گیا تھا: عربی میں، چاہے وہ اُنہیں سمجھ آتا ہو یا نہ آتا ہو۔ وہ آنکھ بند کر کے قرآن پر بھروسا کرتے اور اُسے سمجھے بغیر پڑھتے ہیں کیونکہ یہ گناہ سمجھا جائے گا کہ اگر وہ اپنے مذہب پر شک کریں یا اِس کے عقائد پر سوال کریں۔ 8 سال کی عمر سے ایک درمیانہ مسلمان قرآن پاک کا مطلب جانے بغیر کہ اِس کا اصل مقصد کیا ہے، قرآن کو پڑھ سکتا اور پورا حفظ کر سکتا ہے۔

اِس دنیا کی اکثریت اسلامی آبادی بھارت، پاکستان، انڈونیشیا، بنگلہ دیش وغیرہ جیسے ممالک سے ہے۔ جہاں عربی اُن کی مقامی زبان نہیں ہے لیکن سخت اسلامی قوانین کی وجہ سے اُنہیں عربی میں پڑھنے اور دُعا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اُنہیں اِسلاَم پر ایمان لانے اور اُس پر عمل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور شک کرنے اور تحقیقات کرنے کو توہینِ رسالت سمجھا جاتا ہے۔ یہ شمالی کوریا کی معاشریت سے بھی بدترین ہے، جہاں لوگ اِس قابل تو ہیں کے اپنے ہمسائے ملک چین جا سکیں لیکن اِسلاَم میں اُس خدا سے دور نہیں جایا جا سکتا جو ہر وقت آپ کو دیکھ رہا ہے۔ اِس کے بعد، کیا کوئی خدا کے ساتھ رابطہ بنا سکتا ہے جب کہ وہ اُس کی زبان بھی اُس سے نہیں بول سکتا؟ وہ اُس زبان میں دُعا کرتے، شکر کرتے اور قرآن پڑھتے ہیں جو اُن سے غیر زبان ہے، وہ خدا جو اُن سے غیر ہے۔

وہ کیسے کچھ محسوس کر سکتے ہیں جب کہ وہ خدا کو یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ کتنے ٹوٹے ہوئے یا تکلیف میں ہیں؟ کیا اُن کو دُعا کرنے کے بعد کوئی اطمینان ہوتا ہے یا کوئی سکون ملتا ہے؟ اُن کے احساسات کیسے شامل ہو سکتے ہیں جب کہ وہ یہ نہیں جانتے کے وہ کیا کہہ رہے ہیں یا کیا پڑھ رہے ہیں؟ مسیحیت میں خدا کے ساتھ تعلق بہت اہمیت رکھتا ہے، یہ ایک شخص کی زندگی کی وضاحت کرتا ہے۔ ہر چیز میں خدا کی موجودگی ہوتی ہے جو وہ کرتے ہیں۔ روح القدس کی رہنمائی اور روحانی اطمینان اُنہیں ملتا ہے۔ جب مسیحیت کا اِسلاَم سے مقابلہ کیا جاتا ہے تو وہ ایسی جیل ہے جہاں کوئی واپسی نہیں ہے۔ اگرچہ قرآن کے ترجمے بہت سی اور زبانوں میں ہیں لیکن مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ قرآن کو صرف عربی میں ہی پڑھیں اگر وہ واقع میں آنکھ بند کر کے اللہ پر ایمان لاکر انعام حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سراسر اندھاپن اور کھدراہی جہالت ہے جو مجھے اِس بات پر یقین کرنے پر مجبور کرتی ہے کہ مسلمانوں کا خدا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔