jcm-logo

مسیحیوں پر ظلم کرنے والوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہیے

آج اِس کے ذریعے ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہم مسیحیوں کو اُن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے جو ہم پر ظلم کرتے ہیں۔ آج کے دور میں پوری دُنیا میں مسیحیوں پر ظلم کیے جاتے ہیں چاہے وہ انڈیا ہو، شام ہو، عراق ہو، پاکستان ہو یا افغانستان ہو۔ مسیحی سب سے زیادہ خطرے میں پائے جانے والے لوگ ہیں جنہیں ایمان کی بنیاد پر ظلم کا شکار بنایا جاتا ہے۔ یسوع مسیح اُن لوگوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو ہم پر ظلم کرتے ہیں؟

متّی 5 باب 44 آیت: ” لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو "۔

رومیوں 12 باب 14 آیت: ” جو تمہیں ستاتے ہیں اُن کے واسطے برکت چاہو۔ برکت چاہو۔ لعنت نہ کرو "۔

لوقا 6 باب 35 آیت: ” مگر تم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور بھلا کرو اور بغیر نا اُمید ہوئے قرض دو تو تمہارا اجر بڑا ہوگا اور تم خُدا تعلیٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشکرو اور بدوں پر بھی مہربان ہے”۔

مسیحی ہوتے ہوئے ہمیں اُن لوگوں کے بارے میں بغض نہیں رکھنا چاہیے جو ہم پر ظلم کرتے ہیں۔ بے شک وہ ہمیں نقصان پہنچائیں، ہمیں دُکھ دیں، بعض اوقات ہم اپنے خاندان کے کسی فرد کو کھو دیتے ہیں لیکن بائبل اور خُدا کہتا ہے کہ ہمیں اُن سے نفرت نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں اُنہیں برکت دینی چاہیے، ہمیں اُنہیں معاف کرنا چاہیے کیونکہ اِسی طرح ہم ایک اچھے مسیحی ہونے کی مثال قائم کرتے ہیں۔ ایسے ہی ہم اُنہیں خُدا کے قریب بُلاتے ہیں اُنہیں یہ دکھا کر کہ ہم معاف کرنے والوں میں سے ہیں۔ یہ ہماری انسانی فطرت کے لئے بہت مشکل ہے کہ اُن کو معاف کیا جائے جو ہم پر ظلم کرتے ہیں لیکن مسیحی ہوتے ہوئے ہمیں خُدا کے کلام پر عمل کرنا چاہیے۔ ہم اپنا نظام اور اپنے قوانین نہیں بنا سکتے۔ آخر میں، وہ لوگ جو ہم پر ظلم کرتے ہیں وہ بھی خُدا سے محبت پاتے ہیں۔ ہم اُنہیں بد دُعا نہیں دے سکتے۔ چاہے کچھ بھی ہو جائے ہمیشہ خُدا کے کلام پر عمل کریں جو کہتا ہے کہ اُنہیں معاف کردو۔

ڈیوڈ روتھفس